اتوار 19 جنوری 2025 - 15:19
غزہ؛ صیہونی ریاست اور مغربی منافقت کی شکست کا منظر ہے

حوزه/ حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے اس بیان کے ساتھ کہ غزہ میں اسرائیلی ریاست اپنے اعلان کردہ کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکا کہا کہ صیہونی حکومت غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور انسانی حقوق کے دعویدار مغربی ممالک نے نہ صرف اسرائیل کی جانب سے بے دفاع عوام پر وحشیانہ حملوں کے خلاف کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا بلکہ اسرائیل کی اسلحے ،سیاست اور تشہیری حمایت کے ساتھ اس کا دفاع کیا اور اپنا حقیقی چہرہ سب کو دکھا دیا ہے ۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت احمد بن موسیٰ الکاظم شاہ چراغ(ع) کی شہادت کی مناسبت سے ایران کے شہر شیراز میں مجلس کا انعقاد کیا گیا جس میں حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے کہا تھا کہ غزہ پر حملے کے تین مقاصد ہیں ؛پہلا مقصد قیدیوں کی رہائی،دوسرا مقصد حماس کی تباہی اور تیسرا مقصد غزہ پر قبضہ تھا ،لیکن وہ تینوں میں سے کسی ایک مقصد میں بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔

انہوں نے غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور حماس کی تباہی کوصیہونیوں کا ناکام خواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت ایک قیدی کو بھی آزاد نہیں کرا سکی۔ کیا حماس ختم ہوگئی؟اگر حماس ختم ہو جاتی تو جنگ بندی کی ضرورت ہی پیش نہ آتی،ہاں انہوں نے غزہ کو نقصان پہنچایا؛ہسپتالوں اور عمارتوں کو تباہ کردیا،وحشی گری اور ظلم و بربریت کوعروج پر پہنچایا اور پچاس ہزار سے زائد بے گناہوں کو شہید کیا۔لیکن آخر کار اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے اور مجبور ہو کر جنگ بندی کی۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید یہ کہا کہ مغربی ممالک جو صدیوں سے انسانی حقوق کے دعویدار ہیں غزہ میں ہونے والے ان تمام جرائم پر خاموش رہے اور نہ صرف رد عمل ظاہر نہ کیا بلکہ دفاع بھی کیا اور اپنا حقیقی چہرہ سب پر واضح کر دیا۔

انہوں نے شہید سید حسن نصر اللہ اورمزاحمتی محاذ کے چند اہم کمانڈروں کی شہادت کے باوجود حزب اللہ کی استقامت اور مزاحمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت افراد پر منحصر نہیں ہے بلکہ ایک نظریہ اور راستہ ہے جسے مسلمانوں نے صیہونیوں اور استکباری طاقتوں کے خلاف چنا، افراد کی شہادت سے مزاحمت ختم نہیں ہوتی۔

اگر بزرگانِ حق کی شہادت سے مزاحمت ختم ہوتی توعاشور کے حضرت امام حسین(ع) کی شہادت سے اسلام ہمشہ کے لئے ختم ہو جاتا،لیکن حققیت میں بنی امیہ کو شکست ہوئی عباسیوں کو شکست اورظالموں کو شکست کا سامنا ہوااور عاشورا کا نور روز بروز پھیلتا جارہا ہے ۔

دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے قومی اتحاد کو برقرار رکھنا ضروری ہے

حجۃ الاسلام مروی نے خطے اور ملک کے حساس حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ دشمن نے تین سازشوں کو ایجنڈے میں رکھا ہوا ہے ؛ ’’اختلاف پھیلانا‘‘،’’مایوسی پیدا کرنا‘‘ اور’’خوف و ہراس پھیلانا‘‘،ہمیں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے انتباہات پر غور کرنا چاہئے ،ان تینوں سازشوں سے دشمن ملک کے اندرونی اتحاد کو براہ راست نشانہ بنا رہا ہے ،اس لئے ہمیں آگاہی اور بیداری کے ساتھ قومی اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیں دشمن کو نہیں بھولنا چاہئے اور بنیادی مسائل اور ثانوی مسائل میں فرق کرنے میں غلطی نہیں کرنی چاہئے ،کہیں بنیادی مسائل پر ثانوی مسائل کو ترجیح دے کر دشمن سے غافل نہ ہوجائیں ، ایک وقت جب معاشرہ اندرونی مسائل میں گھرا ہوا تھا تو حضرت امام خمینی(رہ) نے فرمایا جتنا ہو سکے امریکہ کے خلاف آواز بلند کرو۔

آستان قدس رضوی کے متولی نےکہا کہ معاشرے میں تفرقہ اوراختلاف پھیلانے اور لوگوں کو مایوس کرنے سے پرہیز کیا جائے ، ہمارے دشمن بے رحم ہیں جو ہمارے نظام، ہماری قوم اورملک و ثقافت سے شدید نفرت کرتے ہیں۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اختلاف کو ہوا دے کر انقلاب کی خدمت کر رہا ہے تو وہ غلط راستے پر ہے ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واضح طور پر کہا ہے کہ دشمن کی اہم سازشوں میں سے ایک ’’اختلاف پیدا کرنا ‘‘ ہے ۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ یقیناً ملک میں مسائل اور خامیاں موجود ہیں لیکن مسائل کو اس طرح نہیں بڑھانا چاہئے جس سے معاشرے میں تفرقہ پیدا ہو اور قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچے۔

لوگوں کے حوصلے پست کرنے کے لئے خوف و ہراس پھیلانا دشمن کی سازش ہے

حجۃ الاسلام مروی نے خوف و ہراس کو دشمن کی جانب سے عوام کے حوصلے پست کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کو لوگوں کے ذہنوں میں حد سے زیادہ بڑا نہیں کرنا چاہئے ، دشمن بے رحم اور بزدل ہے اور کسی بھی جرم کے ارتکاب سے گریز نہیں کرتا جیسا کہ ہم نے غزہ اور لبنان میں بھی دیکھا ،تاہم اگر ایک قوم،معاشرہ اور ملت اتحاد و یکجہتی کے ساتھ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہو جائے تو دشمن کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha